خاموش لمحے، بولتی آنکھیں
کہتے ہیں محبت بولنے کی محتاج نہیں ہوتی — کبھی کبھی آنکھیں وہ سب کہہ جاتی ہیں جو لفظ بھی بیان نہیں کر پاتے۔
یہ کہانی ہے اویس اور ایمن کی — دو ایسے دلوں کی، جنہوں نے برسوں ایک دوسرے کو دیکھا، محسوس کیا… لیکن کبھی کہہ نہ سکے۔
سردیوں کی شام تھی، کالج کی لائبریری میں ہلکی دھوپ داخل ہو رہی تھی۔ اویس پہلی بار یونیورسٹی آیا تھا — ایک سنجیدہ، خاموش مزاج لڑکا جسے کتابوں سے عشق تھا، لیکن الفاظ سے کم بولتا تھا۔
اسی لائبریری کی آخری قطار میں وہ بیٹھی تھی — ایمن۔ سفید دوپٹہ، کتابوں میں گم، اور وہ آنکھیں… جن میں دنیا رک جائے۔
اویس نے پہلی نظر میں جان لیا کہ اسے کچھ محسوس ہوا ہے۔ ایسا کچھ جو پہلی بار دل کے اندر ہلچل مچاتا ہے — لیکن وہ خاموش رہا… بس ایک نگاہ، اور دل کی دھڑکن۔
اویس روز لائبریری آتا، اور ایمن کو دور سے دیکھتا۔ وہ کبھی نہ بولتا، کبھی نہ اشارہ کرتا، صرف محسوس کرتا۔
ایمن بھی شاید کچھ سمجھتی تھی… کیونکہ اکثر وہ نظر اٹھا کر مسکرا دیتی تھی، اور پھر نظریں چرالیتی۔
یہ محبت نہیں تھی؟ بلکل تھی — مگر خاموش محبت۔ ایسی جو بولتی نہیں، بس آنکھوں سے چپکے چپکے دل میں اترتی ہے۔
یونیورسٹی کے آخری دن، اویس نے دل میں فیصلہ کر لیا تھا کہ آج کہہ دوں گا۔
لیکن وہ جب لائبریری پہنچا… ایمن وہاں نہیں تھی۔ پتہ چلا، وہ اچانک کسی خاندانی مجبوری کی وجہ سے لاہور واپس چلی گئی تھی — اور دوبارہ کبھی یونیورسٹی نہیں آئی۔
اویس نے خط لکھا — پھر پھاڑ دیا۔ اس نے موبائل نمبر ڈھونڈنے کی کوشش کی — پر کچھ ہاتھ نہ آیا۔ بس رہ گیا ایک چپ، اور ایک مسکراہٹ کی آخری جھلک۔
سات سال گزر چکے تھے۔ اویس اب ایک کامیاب ویب ڈویلپر تھا، کراچی میں اپنی زندگی میں مصروف۔
ایک دن، ایک سیمینار میں presentation دینے گیا — اور audience میں وہ چہرہ نظر آیا… ایمن!
وہی آنکھیں، وہی خاموشی — مگر آج ایک بچہ اس کے ساتھ تھا۔
دل ٹوٹا… اویس پلٹ کر چلنے لگا، لیکن ایمن نے آہستہ سے آواز دی:
“رکو… تم نے کبھی بولا نہیں، مگر میں سب جانتی تھی…”
“یہ بچہ میرے بھائی کا بیٹا ہے… میں اب بھی اکیلی ہوں۔”
اویس کی آنکھوں میں نمی آ گئی، اور ایمن نے مسکرا کر کہا:
“تم آج بھی خاموش ہو، مگر تمہاری آنکھیں آج بھی سب کچھ کہہ رہی ہیں۔”
اویس اور ایمن نے کبھی اظہار نہیں کیا، لیکن محبت نے اپنا راستہ بنا لیا۔
انہوں نے شادی کی — اور اب جب ان سے کوئی پوچھتا ہے: “آپ کی love story کیسے شروع ہوئی؟”
تو وہ بس مسکرا کر کہتے ہیں: “خاموش لمحے، بولتی آنکھیں…”
سبق: سچی محبت کو لفظوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جو دل سے نکلتی ہے، وہ آنکھوں سے راستہ ڈھونڈ لیتی ہے۔ اور جو نصیب میں ہو، وہ لوٹ کر ضرور آتا ہے — چاہے برسوں بعد ہی سہی۔
Pingback: وقت کے پار محبت – ایک رومانوی اور سحر انگیز کہانی
Rattling nice style and great content, practically nothing else we require : D.