محبت بارش کی طرح تھی

محبت بارش کی طرح تھی

محبت بارش کی طرح تھی

کہتے ہیں بارش ہر کسی کو خوشی دیتی ہے، مگر کچھ کے لیے بارش صرف پانی نہیں ہوتی — وہ جذبات، یادیں، اور کبھی نہ بھولنے والے لمحے بن جاتی ہے۔ یہ کہانی بھی ایسی ہی ایک بارش کی ہے… اور ایسی ہی ایک محبت کی۔

پہلی بارش اور پہلی ملاقات

ماہ رخ کو بارش بہت پسند تھی۔ جب کبھی بادل گرجتے، وہ چھت پر چلی جاتی، آسمان سے گرتے قطروں کو ہاتھ میں تھامنے کی کوشش کرتی، جیسے وقت کو روکنا چاہتی ہو۔

اس دن بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ وہ یونیورسٹی سے واپس آ رہی تھی کہ اچانک بارش شروع ہو گئی۔ سب بھاگ رہے تھے، مگر ماہ رخ چھت کے نیچے کھڑی مسکرا رہی تھی۔ اسی لمحے ایک لڑکا، تیمور، اس کے برابر آ کر کھڑا ہوا۔

“بارش کا شوق ہے؟” تیمور نے پوچھا۔

ماہ رخ نے ہنستے ہوئے کہا، “بارش صرف شوق نہیں، احساس ہے۔ آپ کو؟”

“میرے لیے بارش ہمیشہ کسی کی یاد لے کر آتی ہے… شاید آج آپ کی۔”

یہ پہلا لمحہ تھا، جس نے دو دلوں کو قریب کر دیا — خاموشی سے، بغیر کسی وعدے کے۔

محبت کا موسم

وقت گزرتا گیا، اور بارش ہر بار ان کے درمیان رابطہ بن کر آئی۔ جب بھی موسم بھیگتا، تیمور اور ماہ رخ ایک دوسرے کو فون کرتے، ملتے، اور محبت کے قطرے بانٹتے۔

وہ اکثر یونیورسٹی کے لان میں بیٹھ کر شاعری سنتے۔ تیمور غالب کے اشعار پڑھتا اور ماہ رخ اپنے دوپٹے سے چہرہ چھپا کر مسکرا دیتی۔

ایک دن بارش نے انہیں گھیر لیا۔ وہ دونوں لائبریری سے نکل رہے تھے کہ بادل زور سے گرجے۔ لوگ بھاگے، مگر وہ دونوں وہیں رُک گئے۔

تیمور نے آہستہ سے کہا، “بارش میں بھیگنے کی اجازت دو؟”

ماہ رخ نے نظریں جھکا کر سر ہلایا۔

وہ دونوں ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے، بھیگتے ہوئے چلنے لگے۔ اس لمحے میں صرف دھڑکنیں تھیں، اور بارش کی موسیقی۔

ایک شام تیمور نے کہا، “اگر محبت کو کوئی تشبیہ دینی ہو، تو میں کہوں گا: محبت بارش کی طرح ہے — خاموش، مگر دل میں اتر جانے والی۔”

ماہ رخ نے اس کے ہاتھ تھامتے ہوئے کہا، “اور اگر کبھی ہم دور ہو گئے، تو یہ بارش ہماری یاد بن جائے گی۔”

لمحے جو رک گئے

ایک دن، تیمور نے اسے اپنے گھر کی چھت پر بلایا۔ بارش ہو رہی تھی، چائے تیار تھی، اور ریڈیو پر پرانا نغمہ چل رہا تھا۔ تیمور نے ماہ رخ کو چھتری میں چھپاتے ہوئے کہا:

“تم میری زندگی کی وہ بارش ہو، جس نے میرے بنجر دل کو پھولوں سے بھر دیا۔”

ماہ رخ نے پہلی بار اپنی انگلی سے تیمور کے چہرے پر گرتے قطروں کو صاف کیا۔ وہ لمحہ، وہ لمس، وقت کی قید سے آزاد ہو چکا تھا۔

لیکن ہر محبت کا امتحان ہوتا ہے۔ تیمور کے والدین کا تبادلہ اسلام آباد ہو گیا۔ وہ چلا گیا۔

فاصلوں کی دھند

ماہ رخ تنہا رہ گئی۔ وہ چھت پر بیٹھتی، بارش میں خود سے باتیں کرتی۔ فون پر باتیں کم ہو گئیں، پیغامات کا وقفہ بڑھ گیا۔

ایک دن اس نے تیمور سے پوچھا، “محبت بارش کی طرح تھی نا؟ تو کیا اب صرف بادل ہی باقی رہ گئے ہیں؟”

تیمور نے خاموشی اختیار کی، اور یہی خاموشی سب کچھ کہہ گئی۔

مہینے بیت گئے۔ ایک دن اچانک تیز بارش ہوئی، اور دروازے پر دستک ہوئی۔ ماہ رخ نے دروازہ کھولا، سامنے تیمور کھڑا تھا — بھیگا ہوا، اور ہاتھ میں ایک پرانا چھوٹا سا باکس۔

“یہ تمہاری یادیں ہیں، ہر بارش کے ساتھ میں نے سنبھالی ہیں۔ لیکن اب، میں خود آیا ہوں۔”

بارش کا وعدہ

انہوں نے پھر وہی پرانی چھت دیکھی۔ وہیں کھڑے ہو کر تیمور نے ماہ رخ کا ہاتھ پکڑا:

“یہ بارش گواہ ہو، میں اب کبھی نہیں جاؤں گا۔”

ماہ رخ نے کہا، “اور میں ہر قطرے کو سنبھال کر رکھوں گی — کیونکہ یہ ہماری محبت ہے۔”

تیمور نے اس کے ماتھے پر بوسہ دیا۔ وہ لمحہ مکمل تھا، جیسا کہ پہلی بارش مکمل ہوتی ہے۔

اختتام نہیں، ایک نئی شروعات

اب جب بھی بارش ہوتی ہے، لوگ انہیں چھتری کے بغیر بھیگتے دیکھتے ہیں — کیونکہ ان کے لیے بارش صرف موسم نہیں، محبت ہے۔

اور محبت… بارش کی طرح ہی ہوتی ہے — اچانک، شدید، خاموش مگر سب کچھ بدل دینے والی۔

وہ دونوں اب ہر سال اپنی سالگرہ اسی دن مناتے ہیں جس دن ان کی پہلی ملاقات ہوئی تھی — بارش کے دن۔ اور ہر بارش میں وہ ایک دوسرے کو یاد دلاتے ہیں کہ محبت کبھی ختم نہیں ہوتی، صرف رنگ بدلتی ہے — کبھی آنکھوں میں نمی، کبھی ہونٹوں پر مسکراہٹ، اور کبھی صرف خاموشی میں۔

کیونکہ محبت… بارش کی طرح ہے۔ اور بارش… ہمیشہ لوٹ آتی ہے۔

 

مزید مزے دار کہانیاں پڑھیں

وقت کے پار محبت – ایک رومانوی اور سحر انگیز کہانی

محبت کی آخری کال

خاموش لمحے، بولتی آنکھیں

خون کا خط – مکمل اردو کہانی

1 thought on “محبت بارش کی طرح تھی”

  1. I was just seeking this info for a while. After six hours of continuous Googleing, finally I got it in your web site. I wonder what’s the lack of Google strategy that do not rank this type of informative web sites in top of the list. Usually the top sites are full of garbage.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top