ایک محبت جو رہ گئی ادھوری

ایک محبت جو رہ گئی ادھوری

ایک محبت جو رہ گئی ادھوری

محبت وہ جذبہ ہے جو لفظوں کا محتاج نہیں، اور ادھوری محبت وہ کہانی ہوتی ہے جو مکمل نہ ہونے کے باوجود دل میں ہمیشہ مکمل رہتی ہے۔ یہ کہانی ایسے ہی دو دلوں کی ہے، جنہوں نے ایک دوسرے کو پایا، چاہا، اور پھر وقت کے ہاتھوں جدا ہو گئے۔ مگر محبت… کبھی ختم نہیں ہوئی۔

پہلی نظر، پہلا لمس

ماہا ایک خاموش طبع، باوقار سی لڑکی تھی جو اپنی دنیا میں مگن رہتی تھی۔ یونیورسٹی میں لائبریری اُس کا پسندیدہ مقام تھا۔ وہ اکثر کتابوں کی خوشبو میں کھوئی رہتی، اور صفحوں کے درمیان اپنا سکون تلاش کرتی۔

ریحان، اُس سے بالکل مختلف تھا۔ پرجوش، زندہ دل اور الفاظ کا جادوگر۔ جب اس کی پہلی نظر ماہا پر پڑی، وہ ایک میز پر بیٹھی خاموشی سے کتاب پڑھ رہی تھی، اور سورج کی روشنی اُس کے چہرے پر چھن چھن کر گر رہی تھی۔

ریحان نے پہلی بار محسوس کیا کہ خاموشی بھی بولتی ہے۔ وہ وہیں کھڑا رہا، جیسے وقت تھم گیا ہو۔

خاموشی میں پروان چڑھتی محبت

وقت کے ساتھ ریحان نے ماہا کے قریب ہونے کی کوشش کی۔ اُس نے سوالات کتابوں سے شروع کیے اور باتوں کو موسم تک لے آیا۔ ماہا پہلے تو الجھی، مگر ریحان کی نرمی اور سچائی نے اُسے متاثر کیا۔

ایک دن بارش ہو رہی تھی۔ ماہا چھت کے نیچے کھڑی تھی اور ریحان اس کے قریب آ گیا۔

“محبت بھی بارش کی طرح ہے نا؟ اچانک آتی ہے، دل کو بھیگو دیتی ہے، مگر کچھ قطرے ہمیشہ زمین میں جذب ہو کر چھپ جاتے ہیں۔”

ماہا نے پہلی بار اسے غور سے دیکھا۔ اُس کی آنکھوں میں وہ گہرائی تھی، جو خوابوں میں نظر آتی ہے۔

خواب جو سانس لینے لگے

ریحان اور ماہا اب اکثر ساتھ دکھائی دیتے۔ وہ پارک میں بیٹھے دیر تک باتیں کرتے، چائے کے کپ میں جذبات گھولتے، اور مستقبل کے بارے میں خواب دیکھتے۔

ریحان نے ایک بار کہا، “اگر کبھی میں تم سے دور ہو جاؤں، تو کیا تم مجھے بھلا دو گی؟”

ماہا نے مسکرا کر کہا، “محبت میں کوئی دور نہیں ہوتا، صرف انتظار طویل ہو جاتا ہے۔”

ان کا رشتہ ابھی لفظوں کی حدود میں نہیں آیا تھا، مگر دلوں کی دھڑکنیں سب کچھ بیان کر چکی تھیں۔

پروپوزل – وہ دن جو خواب جیسا تھا

یونیورسٹی کی آخری شام تھی۔ فائنل پراجیکٹ کے بعد سب دوست جشن منا رہے تھے۔ ریحان ماہا کو لائبریری کی اُس میز پر لے گیا جہاں پہلی بار وہ ملی تھی۔

“ماہا، یہاں سے سب کچھ شروع ہوا تھا۔ کیا تم چاہتی ہو کہ یہیں سے کچھ ہمیشہ کے لیے شروع ہو؟”

اس نے چھوٹا سا باکس نکالا۔ اُس میں انگوٹھی نہیں، بلکہ ایک کاغذ تھا جس پر لکھا تھا: “محبت لفظوں سے نہیں، فیصلوں سے ثابت ہوتی ہے۔”

ماہا کی آنکھوں سے آنسو نکلے۔ اس نے کوئی جواب نہیں دیا، بس ریحان کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ دیا۔

جدائی – ایک آزمائش

زندگی ہمیشہ وہ نہیں دیتی جو دل چاہے۔ ریحان کے والد کو کینسر ہو گیا، اور اُسے بیرونِ ملک جانا پڑا۔ سب کچھ اچانک ہوا۔ وقت نے جیسے تیز دوڑ لگا دی ہو۔

ریحان نے ماہا سے کہا، “میں واپس آؤں گا، تم بس میرا انتظار کرنا۔”

ماہا نے آنکھیں بند کر کے سر ہلا دیا۔ اس کے لب خاموش تھے، مگر دل ایک دعا بن چکا تھا۔

خاموش دن، خالی سال

دو سال گزر گئے۔ ریحان نے کبھی رابطہ نہیں توڑا، مگر آہستہ آہستہ اس کے پیغامات کم ہونے لگے۔ ماہا ہر بار خود کو تسلی دیتی، مگر دل کی ویرانی بڑھتی گئی۔

پھر ایک دن ریحان کا فون آیا — “ماہا، مجھے دیر ہو گئی۔ والد کی بیماری نے سب کچھ بدل دیا، اور میں خود کو کھو بیٹھا۔ میں اب تمہیں وہ خوشی نہیں دے سکتا جس کی تم مستحق ہو۔”

ماہا نے فون بند کر دیا۔ وہ جانتی تھی کہ کچھ محبتیں مکمل ہونے کے لیے نہیں ہوتیں، صرف دلوں میں زندہ رہنے کے لیے ہوتی ہیں۔

نئے سفر کی ابتدا

ماہا نے اپنی زندگی کو نئے طریقے سے جینا شروع کیا۔ وہ اب ایک استاد تھی، بچوں کو ادب اور محبت سکھاتی تھی۔ اُس کی ہر تحریر میں ایک ادھوری محبت کی جھلک ہوتی، مگر وہ مسکرا کر کہتی: “ادھوری چیزیں ہمیشہ دل کے قریب ہوتی ہیں۔”

ایک شام، اسکول کے باہر، ایک اجنبی نے اس سے پوچھا: “آپ ہی وہ ماہا ہیں جس نے ‘خاموش جذبے’ لکھی تھی؟”

ماہا نے چونک کر دیکھا — وہ ریحان تھا، مگر تھوڑا بدلا ہوا۔ آنکھوں میں نرمی، بالوں میں چاندی، اور چہرے پر خاموشی۔

ادھورا اختتام یا خاموش وصال؟

ریحان نے کہا، “میں تمہیں پانے نہیں آیا، بس یہ کہنے آیا ہوں کہ تم میری سب سے خوبصورت ادھوری خواہش ہو۔”

ماہا نے ہنس کر کہا، “اور تم میری سب سے مکمل ادھوری محبت ہو۔”

وہ دونوں کچھ لمحے ساتھ بیٹھے، چائے پی، بارش کو دیکھا — اور پھر الگ ہو گئے۔ بغیر کسی افسوس کے، کیونکہ ان کا رشتہ وقت سے نہیں، دل سے تھا۔

کہانی ختم نہیں ہوئی، بس مکمل ہونے کی ضرورت ختم ہو گئی۔

مزید مزے دار کہانیاں پڑھیں

وقت کے پار محبت – ایک رومانوی اور سحر انگیز کہانی

محبت کی آخری کال

خاموش لمحے، بولتی آنکھیں

خون کا خط – مکمل اردو کہانی

محبت بارش کی طرح تھی

1 thought on “ایک محبت جو رہ گئی ادھوری”

  1. Hey, you used to write wonderful, but the last several posts have been kinda boringK I miss your super writings. Past several posts are just a bit out of track! come on!

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top